Aakhri Paigham's profile

Allama Iqbal (Explained)

(Bal-e-Jibril-052) Ejaz Hai Kissi Ka Ya Gardish-e-Zamana ! 
(Bal-e-Jibril-142) Saqi Nama (ساقی نامہ) Sakinama
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
معانی: خرد: عقل ۔
مطلب: اے مولائے کائنات! ملت مسلمہ کے ذہنوں کو غلامی سے آزاد کر کے ان میں انقلاب برپا کر دے تا کہ وہ غیروں کی غلامی سے آزاد ہو جائیں ۔ اسی طرح جو ملت کے نونہال ہیں کہ وہ دینی اور انسانی سطح پر اپنے اجداد سے بھی بازی لے جائیں ۔
 
ہری شاخِ ملت ترے نم سے ہے
نفس اس بدن میں ترے دم سے ہے
معانی: نفس: سانس ۔
مطلب: ملت اسلامیہ دیکھا جائے تو تیری عنایات کے طفیل ہی زندہ و پائندہ ہے اور تیرے ہی لطف و کرم کے سبب تمام تر مشکلات کے باوجود اسے فروغ حاصل ہے ۔
 
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دلِ مرتضیٰ  سوزِ صدیق  دے
معانی: مرتضیٰ: حضرت علی علیہ السلام ۔ صدیق: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ۔
مطلب: اے مالک حقیقی! مجھے اتنی توفیق عطا فرما کہ اپنی منزل تک رسائی کے لیے عملی جدوجہد سے کام لے سکوں ۔ ظاہر ہے کہ اس مقصد کے لیے لازم ہے کہ علی مرتضیٰ جیسا جرا ء ت ، ہمت اور حوصلہ سے بھرپور دل عطا ہو ابوبکر صدیق جیسا سوز و گداز حاصل ہو ۔ یہی وہ عوامل ہیں جو کامیابی کے ضامن بن سکتے ہیں ۔
 
جگر سے وہی تیر پھر پار کر
تمنّا کو سینوں میں بیدار کر
معانی: تیر: مراد دینی جذبہ ۔ تمنا: آرزو ۔
مطلب: خدایا! ملت کے قلب و روح کو پھر سے عشق رسول اللہ ﷺ سے ہمکنار کر اور منزل تک رسائی کے جذبے سے پھر اسے سرشار کر دے ۔
 
ترے آسمانوں کے تاروں کی خیر
زمینوں کے شب زندہ داروں کی خیر
معانی: شب زندہ دار: راتوں کے عبادت کرنے والے ۔
مطلب: اے رب العزت تیرے آسمان اور ستارے ہمیشہ سلامت رہیں اور دنیا میں وہ لوگ جو راتوں کی نیندیں قربان کر کے تیری بارگاہ میں سجدہ نیاز بجا لاتے ہیں وہ بھی زندہ سلامت رہیں ۔
 
جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے
مرا عشق، میری نظر بخش دے
معانی: سوزِ جگر: جگر کی گرمی یعنی جوشِ عمل ۔
مطلب: میں دست بدعا ہوں کہ ملت کے نوجوانوں کو سوز و گداز سے آشنا کر اور جس طرح میں عشق حقیقی کا پرستار ہوں اور جیسے میری نظریں نور حقیقی سے منور ہیں یہ صلاحتیں نوجوانوں میں بھی پیدا کر دے ۔
 
امنگیں مری، آرزوئیں مری
امیدیں مری، جستجوئیں مری
معانی: اے مولا!میری امنگیں اور آرزوئیں سب میری ذات تک محدود نہیں بلکہ پوری ملت کے لیے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ میں اس کے لیے ہی بہتری کی امید اور جستجو کرتا رہتا ہوں ۔
 
مری فطرت آئینہ روزگار
غزالانِ افکار کا مرغزار
معانی: فطرت: عادت ۔ آئینہ روزگار: دنیا کا شیشہ ۔ غزالان: ہرن ۔ افکار: سوچیں ۔ مرغزار: سبزہ زار ۔
مطلب: میں تو ایک ایسا مفکر ہوں جو فطرتاً کائنات کے حقائق کا ادراک حاصل کرنے میں مصروف رہتا ہے اور میرا دل ہر نوع کے خیالات کا خزینہ ہے ۔ جس میں انسان اور معاشرے کی بہبودی کے لیے جذبات موجزن رہتے ہیں ۔
 
مرا دل مری رزم گاہِ حیات
گمانوں کے لشکر، یقیں کا ثبات
معانی: رزم گاہ: میدانِ جنگ ۔ گمان: وہم، شک شبہ ۔ ثبات: ثابت قدمی ۔
مطلب: اے رب کریم! میرا دل تو حیات انسانی کے جملہ مسائل کی آماجگاہ ہے جہاں ہر لمحے نیک و بد میں تصادم رہتا ہے اور ہر نوع کے یقین و گمان کا مرکز ہے ۔
 
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
اسی سے فقیری میں ہوں میں امیر
معانی: متاع: سامان ۔
مطلب: میں تو ایک فقیر و درویش کے مانند ہوں لیکن تو نے میری ذات میں جو خصوصیات پیدا کی ہیں اور جن کا تذکرہ میں اشارتاً گزشتہ چند اشعار میں کر چکا ہوں انہی کے دم پر میں امیری کا لطف حاصل کر رہا ہوں ۔
 
مرے قافلے میں لُٹا دے اسے
لٹا دے ٹھکانے لگا دے اسے
مطلب: ان اشعار میں جو اسرار و رموز بیان کئے گئے ہیں تو جانتا ہے کہ ملت کے لیے وہ کس قدر کارآمد ہیں ۔ تجھ سے اتنی ہی استدعا ہے کہ یہ جذبے ملت مسلمہ کے سینوں میں بھی داخل کر دے کہ تو اس عمل پر قادر ہے ۔
 
Khirad Ko Ghulami Se Azad Kar
Jawanon Ko Peeron Ka Ustad Kar
Free young men’s minds from slavery,
And make them mentors of the old.
Har Shakh-E-Millat Tere Nam Se Hai
Nafs Iss Badan Mein Tere Dam Se Hai
The millat’s tree is green thanks to your sap:
You are its body’s breath.
Tarapne Pharakne Ki Toufeeq De
Dil-E-Murtaza(R.A.), Souz-E-Siddique(R.A.) De
Give it the strength to vibrate and to throb;
Lend it the heart of Murtaza, the fervor of Siddiq.
Jigar Se Wohi Teer Phir Paar Kar
Tammana Ko Seenon Mein Baidar Kar
Drive that old arrow through its heart
Which will revive desire in it.
Tere Asmanon Ke Taron Ki Khair
Zameenon Ke Shab Zinda Daron Ki Khair
Blest be the stars of Your heavens; blest be
Those who spend their nights praying to You.
Jawanon Ko Soz-E-Jigar Bakhs De
Mera Ishq, Meri Nazar Bakhs De
Endow the young with fervent souls;
Grant them my vision and my love.
Umangain Meri, Arzoo’ain Meri
Umeedain Meri, Justujoo’ain Meri
Meri Fitrat Aayna-E-Rozgaar
Gazaalan-E-Afkaar Ka Marghzaar
My aspirations, longings and desires;
My hopes and quests; my mind that mirrors the times (A field for thought’s gazelles to roam);
Mera Dil, Meri Razm Gah-E-Hayat
Gamanon Ke Lashkar, Yaqeen Ka Sabaat
My heart, which is a battlefield of life,
Where legions of doubt war with faith—
Yehi Kuch Hai Saqi Mataa-e-Faqeer
Issi Se Faqeeri Mein Hun Main Ameer
O Saki, these are all my wealth;
Possessing them, I am rich in my poverty.
Mere Kafle Mein Luta De Isse
Luta De, Thikane Laga De Isse!
Distribute all these riches in my caravan,
And let them come to some good use.
Allama Iqbal (Explained)
Published:

Allama Iqbal (Explained)

Published:

Tools

Creative Fields